ہفتہ، 6 مئی، 2023

کوکن ۔۔آئیے سیاحت پر جائیں: رائے گڑھ ضلع میں ۴۰ تاریخی قلعے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

 کوکن ۔۔آئیے سیاحت پر جائیں: رائے گڑھ ضلع میں ۴۰ تاریخی قلعے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

رائے گڑھ، قلعہ، جنجیرہ قلعہ اور قلابہ قلعہ کی بات ہی کچھ اور ہے۔ یہاں ہرسال لاکھوں لوگ سیر وتفریح کے لئے آتے ہیں۔


مروڈ جنجیرہ میں واقع ’جنجیرہ قلعہ‘ جس کی سیر کرنے کے لئے ہر سال ۵ لاکھ سے زائد لوگ راجپوری پہونچتے ہیں۔


سراج شیخ:

علی باغ : رائے گڑھ ضلع جو تاریخی اور مذہبی مقامات کے ساتھ قدرتی حسن سے مالا مال ہے، ضلع میںگزشتہ تیس سالوں میں سیاحوں کی تعداد میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ضلع رائے گڑھ، چھترپتی شیواجی مہاراج کی ہندوی سوراجیہ کا دارالحکومت ہے، نہ صرف  اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی تاریخ کے شائقین اور سیاحوں کے لیے ایک بڑا پر کشش علاقہ ہے۔ قلعہ رائے گڑھ کی وجہ سے اس ضلع میں کل ۴۰ چھوٹے اور بڑے قلعے شائقین سیاحت کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں ہر قلعے کے علاقے میں ناشتے  کھانے پینے اور رہائش کا انتظام کیا گیا ہے جس سے سیاحوں کو اچھی سہولیات میسر ہیں۔

رائے گڑھ قلعہ: رائے گڑھ قلعہ مہاد سے تقریباً ۲۵کلومیٹر دور ہے۔ چھترپتی شیواجی مہاراج نے اس قلعے کی درستگی، تزئین و آرائش کی اور اسے ۱۶۷۴میں مراٹھا برادری کا دارالحکومت قرار دیا۔ اس وقت قلعہ تک پہنچنے کے لیے روپ وے کی سہولت دستیاب ہے۔ رائے گڑھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ رائے گڑھ قلعہ میں گزشتہ دو سالوں سے مختلف ترقیاتی کام انجام دیئے گئے ہیں اور آج بھی یہاں کام کیا جا رہا ہے۔

قلعہ میں گنگا ساگر جھیل ہے۔ چلنے کا واحد راستہ مہا دروازہ سے ہوتا ہے۔ قلعہ کے اندر ریاستی دربار میں تخت کی نقل ہے، جس کا سامنے کا حصہ نگارگرخانہ کی طرف ہے۔ رائے گڑھ قلعہ ایک اونچی وادی پر بنے ہیرکنی برج کے لیے مشہور ہے۔ قلعہ کی بنیاد پر واقع پچاڑ گاؤں میں رہائش اور کھانے کا انتظام ہو سکتا ہے

 کیسے پہونچے رائے گڑھ قلعہ : ممبئی-گوا ہائی وے پر مہاڈشہر سے تقریبا ۲۴کلومیٹر کے فاصلے پر رائے گڑھ قلعہ واقع ہے۔ یہاں سے قلعہ جانے کے لئے سواریاں دستیاب ہیں۔

  مروڈ کا جنجیرہ قلعہ: جنجیرہ قلعہ مروڈ شہر کے قریب ہے۔ یہ تاریخی قلعہ راجپوری کھاڑی میں واقع ہے۔راجپوری گائوں مروڈ شہر سے ۳ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ راجپوری کی نئی اور پرانی بندرگاہ سے قلعہ تک پہنچنے کے لیے کشتیاں دستیاب ہیں۔ کھورا بندر سے بھی کشتیاں قلعہ تک چلائی جاتی ہیں۔ جنجیرہ قلعہ پر کچھ تاریخی توپیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ لیکن اب یہ توپیں محکمہ آثار قدیمہ کی لاپرواہی سے خستہ حال اور ناکارہ ہو چکی ہیں۔ قلعے میں ایک قدیم محلات، درباریوں کے لیے کمرے، مساجد، حوض پانی کے دو چھوٹے تالاب اور ایک میٹھے پانی کا کنواں بھی  موجود ہے ۔ جنجیرہ کے نواب کا محل بھی یہاں واقع ہے۔  جیسے ہی ہم مروڈ شہر میں داخل ہوتے ہیں دائیں طرف ایک عظیم الشان تاریخی عمارت نظر آئے گی اور یہی نوابوں کا محل ہے جہاں کے حکومت کی جاتی تھی ۔ آج بھی قلعہ کی تین توپیں جہاں رکھی ہیں وہ پرکشش مقامات ہیں۔


جنجیرہ قلعہ میں میٹھے پانی کا تالاب دیکھا جاسکتا ہے۔


آپ کیسے جاسکتے ہیں۔ :  پونے سے تامھانی گھاٹ کے ذریعے کولاڈ روہا کے راستے سے مروڈ جنجیرہ پہنچا جا سکتا ہے۔ ممبئی سے علی باغ ہوتے ہوئے ریودنڈا کے راستے سے بھی مروڈپہنچا جا سکتا ہے۔ تاہم ریو دنڈہ میں سالائو پل کی مرمت کا کام جاری ہے، اس پل پر ٹریفک بند ہے۔ نتیجتاً ممبئی سے آنے والے سیاحوں کو ناگوٹھنے سے روہااورسالائوکے راستے مروڈ جانا پڑتا ہے۔

علی باغ کا قلابہ قلعہ: علی باغ شہر کے مغرب میں کے بحیرہ عرب میں واقع قلابہ قلعہ مراٹھا سلطنت کا ایک بہت اہم سمندری قلعہ تھا۔ یہ قلعہ علی باغ شہر کے قریب ہے۔ آبی قلعہ  ہونے کے باوجود قلعے پر میٹھے پانی کے کنویں قلعے کی اہم خصوصیت ہیں۔ شیواجی مہاراج کے بحری بیڑے کے خاص کانہوجی آنگرے نے اس قلعے سے برطانوی کشتیوں پر کئی حملے کئے اور انہیں شکست دی ۔ آپ کم جوار کے وقت بھی اس قلعے میںپیدل جا سکتے ہیں۔ علی باغ اور اس کے آس پاس کاٹیجز اور ہوٹلوں میں بھی رہائش دستیاب ہے۔

آپ کیسے جاتے ہیں۔ ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا سے مانڈوا اور آگے علی باغ تک کشتی کے ذریعے قلعہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ پونے سے کھوپولی ہوتے ہوئے پین کے راستے علی باغ پہنچا جا سکتا ہے۔ علی باغ پہنچنے کے لیے ا ممبئی اور پونا ، تھانے ، پالگھر کلیان اور بوریولی سے ا یس ٹی بسیں بھی مسلسل دستیاب ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot