بدھ، 26 اپریل، 2023

وادی کوکن قدرتی حْسن و خوبی کا لازوال شاہکار



وادی کوکن قدرتی حْسن و خوبی کا لازوال شاہکار 

عارف حسین طیبی 

راجے واڑی تعلقہ مہاڈ رائیگڈھ 


عارف حسین طیبی 

راجے واڑی تعلقہ مہاڈ رائیگڈھ 

آپ نے وادی کشمیر کا نام تو بارہا سنا ہوگا لیکن ہم میں سے کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ قدرت کی اس سرزمین پر ایک اور وادی ہے۔ جسے ہم وادی کوکن کے نام سے موسوم کرتے ہیں قدرتی حسن و خوبی کا لاجواب نمونہ فطرت کی رعنائیوں سے لبریز یہ خوبصورت وادی دلکش حُسن کیوجہ پوری دنیا کی خصوصی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ خوبصورت نظاروں کا حسین امتزاج سیاحوں کو ایک ایسی حقیقی دنیا سے روبرو کراتا ہے۔ جہاں آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی جنت نظیر کی ہر خوبی بڑے ہی سلیقے سے مستعار کی گئی ہیں زمین پر قدرت کے انمول تحفے کی حیثیت رکھنے والے گھنے جنگلات لا محدود تسلسل دعوت نظارہ کا سامان فراہم کرتی ہے 

سیاحت کی لازوال دولت سے مالا مال خطہ کوکن کل چار اضلاع ، تھانے ، رائیگڈھ ، رتناگیری اور سندھودرگ پر مشتمل ہے جہاں انسانی فطرت کشش کی دائرے میں محصور ہوکر حسین جذبوں سے مزین ہوکر انگڑائیوں میں مچلنے لگتی ہے ۔

ہماری سوچ سے زیادہ حسین راستے جو میری آنکھوں نے دیکھا ہے شاید لفظوں میں بیان بھی نہیں کیا جاسکتا پرسکون فضا اور سیدھی سادھی زندگی، ہرطرف پھیلی بھینی بھینی خوشبو، آلودگی سے پاک ماحول، نہ شور، نہ زندگی میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ دینے کی دھن اور وہ سب کچھ جس کا بڑے شہروں میں رہنے والے شاید تصور بھی نہ کر سکیں۔

اگر کوکن کی سفر کی شروعات پنویل سے کرتے ہیں تو آپکا یہ سفر نہایت ہی دلکش اور پْرکیف ہونے والا ہے سڑک کے دونوں کنارے سرسبز شاداب پہاڑوں کا تسلسل یاد ماضی کی اتاہ گہرائیوں میں غوطہ زن کرتا ہے اور اپنی دلفریب خوبصورت قدرتی مناظر کے حصار میں پناہ گزیں کرکے خوشنما اور شاداب پہاڑوں کی جھرمٹ میں دعوت خرمئے مستی پر رونق باغ و بہار نظارہ پیش کرتی ہے۔ آپ دیکھیں گے جہاں ایک طرف وادی کوکن میں صاف شفاف جھیل ، دل کو موہ لینے والی آبشاریں ، لہلہاتے کھیت کھلیان، گھنے جنگلات ، صاف شفاف چشمے کا پانی تو کہیں کھلے میدان اور بلند و بالا سلسلہ وار پہاڑیں خوبصورت کی حسین امتزاج کا نمایا کرتی ہے اپنے اندر پر فضا و دلفریب نظارے دریا ، جھیلیں ، آسمان کو چھوتی پہاڑی کی چوٹیاں اور سر سبز و شاداب میدان یہاں کی خوبصورتی کو دوبالا کرتی ہے ۔جنہیں دیکھ کر سیاحوں میں تازگی کا احساس پنپنے لگتا ہے پہاڑوں سے گھرا یہ علاقہ قدرتی حسن و خوبی سے لبریز ہے جہاں ایک بار آپ چلیں جائیں تو واپسی کی وہم و گمان سے ہی دل مایوس ہونے لگتا ہے۔ یہ علاقہ جہاں ایک طرف سر سبز پہاڑوں کی آغوش اپنی دلکش اور دل فریب ادائیں سمیٹی ہوئیں ہیں تو وہیں دوسری طرف ذہن و دماغ کو معطر کر دینے والی پر فضا ، بل کھاتے دریا، میلوں پھیلا ساحل سمندر، سیاحوں کو اپنی طرف دعوت نظارہ دے رہی ہے پہاڑوں کے نیچے چھوٹے بڑے مسلم محلات اور آبادیوں میں تعمیر بنگلے کی پْر شکوہ عمارت اور وہاں قائم مسجدوں کے بلندو بالا نورانی گنبدیں اور مینارے عظمت رفتہ کی یاد دلاتی ہیں سیرو و تفریح کے لحاظ سے سیاحوں کےلئے یہ علاقہ موسم باراں میں نہایت ہی موزوں اور روح افزا ہے جہاں اونچے پہاڑوں سے گرتے آبشاروں کے پر امن آغوش میں آپ اپنی خوشیوں کے ہر لمحات کو یادگار بنا سکتے ہیں ۔

بحر عرب کے کنارے بسا یہ علاقہ اپنی سماجی ، سیاسی ثقافتی اور تہذیبی تشخص کی آبیاری اور اسکی ترویج و اشاعت کے لئے نہایت ہی سنجیدہ ہے اور صدیوں سے اپنی ثقافتی اور تہذیبی ورثے کا امین رہا ہے اگر ہم بات کریں پسندیدہ زبان کی تو یہاں کوکنی کے علاوہ اردو ، ہندی اور مراٹھی خوب بولی لکھی جاتی ہے۔ اردو ادب کے حوالے سے کوکن کافی زر خیز علاقہ ہے اردو زبان و ادب کے فروغ میں یہاں کی شخصیات نے نمایاں کردار ادا کیا ہے یہاں اردو کی ترویج و اشاعت کے لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے علاوہ مختلف اکیڈمیز قائم ہیں جہاں ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں نظر آتی ہیں بالخصوص اردو اسکولوں کی ایک جال سی بچھی ہے۔ خاکسار ہندوستان کی بہت سی ریاستوں اور اور شہروں کا دورہ کیا لیکن خطہ کوکن میں اردو اسکولوں کی کثرت ملک کی کسی بھی دیگر ریاستوں سے بہت زیادہ ہے لیکن افسوس کہ اب یہاں بھی اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد دن بدن کھٹتی جارہی ہے اور یہ کمی گذشتہ چند سالوں میں سب سے زیادہ دیکھی گئی ہے ۔

یہاں اردو میں شائع ہونے کے والے درجن بھر سے زیادہ سہ ماہی ، ماہنامہ ، اور ہفتہ واری جرائد و رسائل اور مستند و مؤقر اخبارات ہیں جس میں نقش کوکن ، ارمغان کوکن ، عکس کوکن اور کوکن کی آواز شامل ہے جو شب و روز یہاں کی ثقافتی اور تہذیبی قدروں کی آبیاری میں گامزن ہیں عام بول چال کی زبان میں یہاں اردو کو اولیت حاصل ہے ۔

شاید بیرون ریاست سے آئے لوگ کو کوکن میں اپنے بودو باش اختیار کر نے کے لئے جو چیزیں سب زیادہ متاثر کرتی ہیں، ان میں سے ایک یہاں کی اردو زبان دانی اور اردو فہمی کا نمایا کردار ہے امن و سکون کے اس گہوارے میں ہندو مسلم کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی تعداد بھی کافی ہیں فرقہ واریت جیسی زہریلی فضاؤں سے یہ پورا علاقہ منزہ اور مبرہ ہے ۔

 خطہ کوکن کا ساحل سمندر سیاحوں کا سب سے پسندیدہ جگہوں میں سے ایک ہے جس میں علی باغ ، مروڈ جنجیرہ ، دیگھی ، دیویا گڑھ ، شریوردھن ، یری ہریشور ، کے علاوہ مالون کی چوپاٹی تک شامل ہے۔ 

راقم الحروف کوگذشتہ بارہ سالوں سے سرزمین کوکن میں قیام پذیر ہے اور مختلف اردو ، انگلش اسکولوں میں درس و تدریس اور کئی کالجوں میں لکچرر کی حیثیت سے اپنی فرائض انجام دینے کا زریں موقع بھی حاصل ہوچکا ہے اسی نکتۂ نظر سے یہاں کی تہذیب و ثقافت کو بہت ہی قریب سے دیکھنے اور جاننے کا موقع فراہم ہوتا رہا ہے۔ یہاں کی تعلیمی سماجی ، معاشرتی ، ثقافتی اور تہذیبی رنگ و بو سے بہت حد واقفیت میری خاص سرگرمیوں کا حصہ رہا ہے ۔

کوکن کی خوشگوار ساحلوں سے موسوم یہ وہی بحر عرب علاقہ ہے جہاں سے صحابہ کی جماعت کے علاوہ بہت سے عرب مبلغ اور تاجروں نے ہندوستان میں دین اسلام کا پرچم لہرانے کے لئے داخل ہوئی تھی اسی مناسبت سے کوکن کو باب الاسلام بھی کہا جاتا ہے ۔

یہاں کے سیکڑوں ادباء ، اسلامی اسکالرز مصنّفین نے اپنی تحریروں میں ہندوستان میں اسلام کی آمد اور پھیلنے کا ذریعہ اسی بحر عرب کے راستے کی نشان دہی کی ہے جو خطہ کوکن میں واقع ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے باشندے اسلامی اقدار اسکی تشخص کی آبیاری کے ساتھ خلیجی ممالک میں اپنی اقتصادی اور معاشی حالت کو درست کرنے سمندر کے راستے خلیج کے ممالک میں بڑی تعداد میں ہجرت کئے اور ایک مضبوط معاشی اسٹرکچر کھڑا کرنے میں کامیاب رہے۔ یہ مہاراشٹر ان علاقوں میں سے ایک ہے جو معاشی ، اقتصادی اعتبار سے مضبوط اور تعلیمی ، سماجی ، ثقافتی اور تہذیبی قدروں کا سب سے بڑے پاسباں کے طور اپنی ایک الگ شناخت اور منفرد مقام حاصل ہے۔ اگر آپ بھی دنیا کے شوروغل سے دور اس خوبصورت سیاحتی مقام پر قدرت کی رعنائیوں سےمحظوظ ہونا چاہتے ہیں تو ایک بار ضرور تشریف لائیے یقینا آپ قدرت کے لاجواب نمونوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھر خوشگوار لمحے کا احساس پوری زندگی محسوس کریں گے ۔

رابطہ نمبر :- 9199998415



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot